ہم نے اپنے کلینک کا آغاز 5 فروری 2021 سے کیا اور اس کا باقاعدہ افتتاح 7 اپریل 2021 کو کیا۔ لہذا ہمارے پاس کلائینٹس 15 فروری سے ہی آنا شروع ہو گئے۔

یہ مارچ کی بات ہے کہ جب ہمیں صوبہ پنجاب سے کل موصول ہوئی۔ جس میں ایک اپنے بھائی کے بارے میں بتا رہے تھے کہ وہ پچھلے 5 سال سے الگ تھلگ زبدگی بسر کر رہے ہیں ، غصہ بہت زیادہ کرتے ہیں اور مار دھاڑ سے بھی کتراتے ان سے ہم بات چیت بھی کم ہی کرتے ہیں کیوں کہ چھوٹی چھوٹی بات پر بہت زیادہ Reaction دیتے ہیں۔ لہذا آپ سے گزارش ہے کہ آپ ان کو لے جائیں تا کہ کچھ وقت گھر سے دور رہنے پر ان کو احساس ہو جائے۔ میں نے جواب دیا کہ ہم کسی بھی شخص کو بغیر کسی نفسیاتی مسلے کے داخل نہیں کر سکتے جب تک وہ کچھ Symptoms کو Show نہ کرے جن کا علاج صرف داخلہ کی صورت میں ممکن ہو جیسا کہ Assaultive ہو جانا، انسان کو اپنے آپ کو یا کسی اور کو نقصان پہنچانا، خودکشی کے خیالات اس قدر ہونا کہ ان پر عمل کرنے کی کوشش کرنا۔ کسی بھی نفسیات بیماری جیسا کہ ڈپریشن، انزائیٹی، شیزوفرینیا وغیرہ کی Severe علامات ہونا۔ لیکن یہ معلوم کرنا تب ہی ممکن ہے جب ہم کلائینٹ کی پہلی جامع Assessment کر لیں۔ کہنے لگے یہ بات تو ٹھیک ہے لیکن وہ کبھی مانے گا نہیں کہ اسے علاج کی ضرورت ہے۔ پھر میں نے بتایا کہ جب تک کلائینٹ کی رضامندی نہ ہو ہم اس کا علاج نہیں کر سکتے۔ لیکن جو صورت حال آپ نے بتائی ایسی صورت حال میں ہم کلائینٹ کی Risk Assessment کرتے ہیں۔ اس میں ہم کلائینٹ کے اپنے خیالات اور جذبات کو اچھے سے جانچنے کی کوشش کرتے ہیں جس میں ہمیں کلائینٹ کا اپنے بارے میں شعور یا Insight چیک کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس سارے عمل میں ہم اس کی نیند، بھوک، غصہ، زندگی کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں خیالات، اپنے خاندان کے بارے میں خیالات اپنے مسائل کے بارے میں سمجھ بوجھ، اگر کوئی میڈیکل مسلہ ہو تو اس کی جانچ، نفسیات ہی کے مسائل جن کو Psychosis کہا جاتا ہے کے بارے میں سائیکاٹرسٹ کی جانچ وغیرہ سب کرنے کا موقع ملتا ہے۔ ہم کلائینٹ کی زاتی، معاشرتی زندگی کے پہلوؤں پر بھی فوکس کرتے ہیں۔ اس سارے عمل کو Assessment کہتے ہیں جس پر ہمیں دو ہفتے لگتے ہیں جس کے بعد ہم ایک چھوٹی سی Report بناتے ہیں اور اسی رپورٹ پر ایک Presentation بناتے ہیں جس میں کلائینٹ کا Treatment Plan بناتے ہیں۔ البتہ کلائینٹ Extreme Symptoms کا اظہار کرے تو Psychiatric Intervention پہلے ہی کر دی جاتی ہیں تا کہ کلائینٹ کو بہتر طور پر Manage کیا جا سکے۔ کیوں کہ ہم کلائینٹ کی Symptoms پر کام کرتے ہیں یعنی کہ جو کلائینٹ بتاتا ہے اسی پر ورک کیا جاتا ہے اس لئیے کلائینٹ کو اپنے مسلے پر جتنی Insight زیادہ ہو اتنا ہی اس کی Prognosis اچھی ہوتی ہے لہذا اس سارے علاج میں کلائینٹ کی رضامندی ضروری ہےتاہم یہ ساری بات چیت کے بعد ہم اس کلائینٹ کو کلینک پر لے آئے۔ اور اپنی Intervention شروع کر دی۔ کیوں کہ کلائینٹ کی Insight بہت اچھی تھی لیکن اپنے غصہ پر قابو پانا مشکل تھا اس کے لئیے اور آج سے چار سال پہلے اپنی شادی کے فوراً بعد ہی معاشرے سے کٹ گیا جس کی وجہ سے اس کی طلاق ہو گئی اور پھر مزید چڑچڑے پن کا شکار ہو گیا۔ کلائینٹ کے جسم پر سرخ رنگ کے چھوٹے چھوٹے دانے بہت زیاہ تھے جن کو وہ Allergy کہتا تھا کلائینٹ روزانہ لوکل میڈیکل سٹور سے خریدی گئی گولی Betnelan 0.5 MG Tablet کھاتا تھا جس سے وہ قدرے بہتر محسوس کرتا تھا۔ کیوں کہ کلائینٹ کا مسلہ میڈیکل زیادہ Prominent تھا اس لئیے HLPS Medical Officer Dr Ayesha Jahangir نے کلائینٹ کی Medical Assessment کی۔ انھوں نے بتایا کہ یہ ٹیبلٹ ایک Steroid ہے جو کہ ان کے لئیے مناسب نہیں ہے لہذا پہلے ان کی الرجی کو Manage کیا جائے گا۔ ان کی Allergy کے لئیے ہماری پیرامیڈیکل ٹیم اس کلائینٹ کو NIH Islamabad میں نیشنل الرجی مرکز لے گئی۔ جہاں اس کی Vaccination کی گئی اور کچھ ادویات دی گئیں ساتھ بتایا گیا کہ یہ جو گولی پہلے سے کھا رہا ہے رفتہ رفتہ کم کر کے ختم کر دی جائے۔لیکن کلائینٹ کی علامات میں کوئی خاطر خواہ کمی نہیں آئی لہذا اب ڈاکٹر عائشہ نے مزید تحقیق کی اور اس نتیجہ پر پہنچی کہ کلائینٹ کو معدہ یا خون میں کوئی مسلہ ہو سکتا ہے لہذا اس کے خون اورمعدہ پر بھی Medical Diagnosis کی ضرورت ہے۔ لہذا کلائینٹ کو معدہ کے سپیشلسٹ F-6 مرکز میں موجود ڈاکٹر اکرام ترمذی کے پاس لے جایا گیا۔ جہاں ان کے پہلے Blood Tests کے بعد بعد معدہ کی Biopsy وغیرہ کی گئی جس میں یہ معلوم ہوا کہ کلائینٹ Celiac disease کا شکار ہے جسے gluten-sensitive enteropathy بھی کہتے ہیں یہ بیماری جسم میں موجود Gluten نامی مادے کی مقدار بڑھ جانے سے ہو جاتی ہے پاکستان میں تو بہت کم لوگوں کو ہوتی ہے لیکن یورپ میں کافی لوگ اس کا شکار ہیں۔ اس لئیے یورپ وغیرہ میں Gluten Free خوراک مل جاتی ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ کلائینٹ کو اب تاحیات گندم اور گندم سے بنی تمام پراڈکٹس سے اجتناب کرنا ہو گا ورنہ ان کا وزن بھی بڑھتا رہے گا اور جسم پر یہ دانے بھی رہیں گے۔اس کے بعد کلائینٹ کو یہ سب کچھ بتایا گیا اور اس کے خاندان کو بتایا گیا کہ ان کو کیا کیا مسائل ہیں لہذا اور مزید Treatment کیسے کیا جائے گا۔ گو کہ اب ان کا رہائشی علاج نہیں بنتا لیکن گندم کھانے کی خواہش ان کو ضرور ہو سکتی لہذا ہم ان کو ایک ماہ تک گندم نہ کھلا کر دیکھتے ہیں تا کہ ان کی Steroids کی عادت کو بھی کیا جاسکے اور ان میں جو Behavioural Issues آپ نے بتائے تھے ان پر بھی کام کیا جا سکےفیملی نے بھی کہا ٹھیک ہے اور کلائینٹ نے بھی رضامندی کا اظہار کیا۔ اس دوران کلائینٹ اور اس کی فیملی میں Family Sessions کرتے رہے اور کلائینٹ کو Future Goals Set کرنے پر توجہ دی گئی۔ ٹوٹل ڈھائی ماہ کلینک پر رہنے اور پھر 3 ماہ فالو اپ سیشنز میں الحمدللہ کلائینٹ کی Prognosis دیکھنے لائق ہے۔ اب کلائینٹ کیوں کہ گمGluten Free خوراک لیتا ہے اس لئیے اس اس کا وزن بھی نارمل ہے، طبیعت میں جو غصہ اور چڑچڑا پن تھا وہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ اور اپنی زندگی جو الگ تھلگ ہو چکی تھی اسے بہتر طور پر بغیر کسی ادویات کے گزار رہا ہے۔ کلائینٹ کے Pre & post analysis میں ایک بہترین تبدیلی دیکھی گئی۔ اس سارے کیس کا ہماری ٹیم میں موجود میڈیکل آفیس ڈاکٹر عائشہ جہانگیر، سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر سمیع الحق، پیرا میڈیکل سٹاف میں محمد عارف، Individual Sessions, Family sessions اور Social Activities ہماری سائیکالوجسٹس مس انعم سحر کلینیکل سائیکالوجسٹ، مس نمرا اعجاز سائیکالوجسٹ، مس اقرا سائیکالوجسٹ نے خدمات سرانجام دیں۔ اس کے علاوہ NIH & Dr Ikram Tirmizi جنھوں نے Referral Based خدمات سرانجام دیں جس کی وجہ سے کلائینٹ کی موجود نفسیاتی علامات کے پیچھے میڈیکل وجوہات معلوم ہو سکیں۔ اگر سائیکالوجسٹس اس کے نفسیات کے Tentative Diagnosis کو مزید پڑھنا چاہیں تو DSM-5 میں موجود کوڈز302.72 (F52.21) 293.83 & Celiac Disease کا انسان کی Behavioural اور سوشل زندگی پر کیا اثرات ہو سکتے کا مطالعہ کریں۔ اس کیس کی Management کے دوران ہمارے وہ طلباء جو Physically کلینک پر سیکھنے آتے ہیں کو بھی سیکھائی گئی اس کیا کی تمام تر Compilation اور Documentation ہمارے Internees نے سینئیر سائیکالوجسٹس کی نگرانی میں کی۔ اور یہی تمام Internees نے اس کیس کی Case Study بھی بنائی جو کہ کچھ دنوں تک پبلش ہو جائے گی

-انشاءاللہ مزید اگر کسی بھی انسان کو منشیات یا نفسیات جے مسائل ہوں تو ضرور ہم سے رابطہ کریں

03000945966 #نویدسلطان

یہ کیس کلائینٹ اور اس کے خاندان کی مرضی سے بغیر شناخت ظاہر کرنے کی شرط پر شائع کیا گیا ہے۔

By admin

One thought on “Successful Case Study of HLPS”

Leave a Reply

Your email address will not be published.